تلبیہ کے ضرورى مسائل
1. تلبیہ یعنی پوری لبیک کا زبان سے کہنا ضروری ہے دل میں کہنا کافی نہیں .
2. گونگے کو زبان ہلانی چاہئے کیونکہ وہ الفاظ کہنے پر قادر نہیں .
3. احرام باندھتے وقت تلبیہ پڑھنا یا کوئی دوسرا ﺫکر ایک بار کرنا فرض ہے اور اس کی تکرار کرنا یعنی بار بار پڑھنا سنت ہے , جب تلبیہ کہے تو تین مرتبہ کہے .
4. تغیر حالات کے وقت مثلا صبح شام اٹھتے بیٹھتے باہر جاتے وقت اندر آتے وقت , لوگوں سے ملاقات کے وقت , رخصت کے وقت , سو کر اٹھتے وقت , سوار ہونےکے وقت , سواری سے اترتے ہوئے , بلندی پر چڑھتے وقت , نشیب میں اترتے ہوئے وغیرہ اوقات میں تلبیہ مستحب اور مؤکد ہے یعنی اور مستحبات کے مقابلہ میں تلبیہ کی زیادہ تاکید ہے .
5. تلبیہ کے وقت کلام نہ کیا جائے اور جو شخص تلبیہ پڑھ رہا ہو اس کو سلام کرنا مکروہ ہے .
6. فرض اور نفل نماز کے بعد بھی تلبیہ پڑھنا چاہئے اور ایام تشریق میں پہلے تکبیر کہنی چاہئے اس کے بعد تلبیہ اگر پہلے تلبیہ پڑھطلیا تو تکبیر ساقط ہو گئی , تلبیہ دسویں تاریخ کی رمی کے ساتھ ختم ہو جاتا ہے , باقی ایام میں صرف تکبیر کہی جائے .
7. اگر چند آدمی ساتھ ہوں تو ایک ساتھ مل کر تلبیہ نہ کہیں علیحدہ علیحدہ کہیں .
8. تلبیہ بلند آواز میں کہنا مسنون ہے مگر آواز کو اتنا بلند نہ کرے کہ دوسروں کی عبادت میں خلل پڑے یا جو لوگ آرام کر رہے ہوں ان کو تکلیف ہو .
9. مسجد حرام , منی , عرفات اور مزدلفہ میں بھی تلبیہ پڑھے مھر مسجد میں بلند آواز سے نہ پڑھے .
10. طواف اور سعی تلبیہ نہ پڑھے .
11. عورت کا بلند آواز سے تلبیہ پڑھنا منع ہے .
12. ہر ایسا ﺫکر جس سے اللہ تعالی کی تعظیم مقصود ہو تلبیہ کے قائم مقام ہو سکتا ہے جیسے لا الہ الا اللہ , الحمدللہ , اللہ اکبر وغیرہ .
13. اگر کوئی اور دوسرا ﺫکر احرام کے وقت کر لے گا تو احرام صحیح ہو جائے گا مگر آواز تلبیہ چھوڑنا مکروہ ہے .