حج اور عمرہ کے فضائل
حج اور عمرہ گناہوں کا کفّارہ
عن ابي هريره رضي الله تعالى عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه و سلم العمرة الى العمرة كفارة لما بينهما والحج المبرور ليس له جزاءالا الجنة
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے اللہ وسلم نے فرمایا کہ عمرہ ان تمام گناہوں کا کفارہ ہے جو موجودہ اور گزشتہ عمرہ کے درمیان سرزد ہوئے ہوں اور حج مبرور کا بدلہ تو جنت ہی ہے .
(بخاری مسلم)
حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں ” میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا اپنا دایاں ہاتھ آگے کیجئے تاکہ میں آپ سے بیعت کروں , آپ نے نے اپنا دایاں ہاتھ آگے کیا تو میں نے اپنا ہاتھ پیچھے کھینچ لیا , آپ نے فرمایا : کیا ہوا اے عمرو , میں نے عرض کیا میں شرط رکھنا چاہتا ہوں , آپ نے فرمایا تم کیا شرط رکھنا چاہتے ہو , میں نے عرض کیا گناہوں کی مغفرت , تب آپ نے ارشاد فرمایا ” کیا تجھے نہیں معلوم کہ اسلام ( میں داخل ہونا ) گزشتہ تمام گناہوں کو مٹا دیتا ہے , ہجرت گزشتہ تمام گناہوں کو مٹا دیتی ہے اور حج گزشتہ تمام گناہوں کو مٹا دیتا ہے .
( اس روایت کو امام مسلم نے روایت کیا ہے ).
عمرہ محتاجی اور فقر دور کرنے کا سبب ھے
عن عمر رضي الله تعالى عنه عن النبي صلى الله عليه و سلم قال تابعوا بين الحج والعمرة فان المتابعة بينهما تنفي الفقر والذنوب كما ينفيالكير خبث الحديد
رواه ابن ماجه
حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے پے درپے حج اور عمرہ کرو بے شک یہ دونوں فقر اور گناہوں کو اس طرح دور کردیتے ہیں جس طرح بھٹی لوہے کی میل کچیل کو دور کردیتی ہے .
سنت کے مطابق حج کرنے کا انعام
عن ابی ھریرۃ قال سمعت النبی صلی اللہ علیہ وسلم یقول ” من حج للہ فلم یرفث ولم یفسق رجع کیوم ولدتہ امہ ” .
( رواہ البخاری )
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ” جس نے اللہ کی رضا کے لئے حج کیا اور حج کے دوران کوئی بیہودہ بات نہ کی اور نہ ہی کوئی گناہ کیا وہ حج کر کے اس دن کی طرح ( گناہوں سے پاک ) لوٹے گا جس طرح اس کی ماں نے اسے ( گناہوں سے پاک ) جنا تھا .
عمرہ کرنے والوں کی دعا الله تعالیٰ قبول فرماتا ہے
عن ابن عمر رسول الله تعالى عنهما عن النبي صلى الله عليه و سلم قال الغازي في سبيل الله و الحاج والمعتمر وفد الله دعاهم فاجابوه وسالوه فاعطاهم
رواه ابن ماجة
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نبی اکرم صل للہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں فرمایا غازی فی سبیل اللہ حاجی اور عمرہ ادا کرنے والے اللہ تعالیٰ کے مہمان ہیں اللہ تعالٰی نے ان کو بلایا اور انہوں نے حکم کی تعمیل کی پھر انہوں نے اللہ سے مانگا اور اللہ نے ان کو عطا فرمایا ۔
ایمان باللہ اور جہاد کے بعد سب سے افضل عمل :
عن ابی ھریرۃ قال سئل النبی صلی اللہ علیہ وسلم ای العمل افضل قال ” ایمان باللہ و رسولہ” قیل ثم ماﺫا قال ” الجھاد فی سبیل اللہ ” قیل ثم ماﺫا قال ” حج مبرور ” .
( متفق علیہ )
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کون سا عمل سب سے افضل ہے آپ نے فرمایا اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا ,
پوچھا گیا اس کے بعد آپ نے فرمایا اللہ کی راہ میں جہاد کرنا , پوچھا گیا اس کے بعد آپ نے فرمایا حج مقبول .
( بخاری و مسلم ) .
کمزور اور ضعیف لوگوں کا جہاد :
عن الحسن بن علی رضی اللہ تعالی عنھما أن رجلا جاء الی النبی صلی اللہ علیہ وسلم فقال انی جبان و انی ضعیف فقال ” ھلم الی جھاد لا شوکۃ فیہ الحج ” .
( رواہ الطبرانی )
حضرت حسن بن علی رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میں کمزور دل اور ضعیف ہوں ( مفہوم یہ ہیکہ جہاد جیسے افضل عمل کے لئے جانے کی تمنا تو ہوتی ہے مگر ضعف اور کمزور دلی غالب آتی ہے )
آپ نے فرمایا ” ایسا جہاد کر جس میں تکلیف نہیں ہے یعنی حج ” .
( یہاں یہ بات سمجھ لینی چاہئے کہ اس سے مراد نفل حج ہے کیونکہ فرض حج کی صورت میں اگر انسان اس قدر ضعف میں مبتلا ہو کہ سفر پر قادر نہیں تو حج بدل کرانا ضروری ہے اور اس جہاد سے مراد فرض جہاد نہیں ہے کیونکہ فرض جہاد کی صورت میں صرف شرعی عذر ہی قابل قبول ہوگا ) .
عورتوں کا جہاد حج اور عمرہ ہے
و عن عائشة قالت قلت یا رسول اللہ علی النساء جھاد قال نعم علیھن جھاد لا قتال فیہ الحج والعمرة
اور ام المؤمنین عائشہ کہتی ہیں کہ میں نےعرض کیا کہ یا رسول اللہ کیا عورتوں پر جہاد ہے
آپ نے فرمایا ہاں عورتوں پر ایسا جہاد ہے جس میں لڑائی نہیں ہے اور وہ حج اور عمرہ ہے .
عن عائشۃ ام المؤمنین رضی اللہ تعالی عنھا انھا قالت : یا رسول اللہ نری الجھاد افضل العمل افلا نجاھد , قال ” لا لکن افضل الجھاد حج مبرور ” .
( رواہ البخاری )
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنھا سے روایت ہے انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا : یا رسول اللہ ہم دیکھتے ہیں کہ جہاد سب سے زیادہ افضل عمل ہے تو کیا ہم جہاد نہ کریں آپ نے فرمایا ” نہیں , تم عورتوں کے لئے سب سے عمدہ ترین جہاد حج ہے .
رمضان میں عمرہ کرنے کا ثواب
عن امي معقل رضی الله تعالى عنها قالت لما حج رسول الله صلى الله عليه وسلم حجة الوداع و كان لنا جمل فجعله ابو معقل رضي الله عنه في سبيل الله و اصابنا مرض و هلك ابو معقل وخرج النبي صلى الله عليه و سلم فلما فرغ من حجه جئته فقال يا ام معقل ما منعك ان تخرجی معنا قالت لقد تھیأنا فھلک ابو معقل وکان لنا جمل ھوالذی نحج علیہ فأوصی بہ ابو معقل فی سبیل اللہ قال فھلّا خرجت علیہ فإنّ الحج فی سبیل اللہ فأمّا إﺫ فاتتک ھذه الحجّ معنا فاعتمری فی رمضان فإنّها كحجة .
رواہ ابو داؤد
ام معقل اور رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ جب رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کیا ہمارے پاس ایک اونٹ تھا جسے ابو معقل نے اللہ تعالی کی راہ میں دے دیا تھا (اسی دوران) ہمیں بیماری نے آ لیا اور ابو معقل فوت ہو گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حج کے لئے روانہ ہو گئے اور حج ادا کر کے واپس آئے تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو ہمارے ساتھ حج ادا کرنے کیوں نہیں گئی ام معقل نے عرض کیا ہم نے تیاری کی تھی مگر ابو معقل کا انتقال ہو گیا اور ہمارے پاس ایک ہی اونٹ تھا جس پر ہم حج کیا کرتے تھے جسے ابو معقل نے اللہ کی راہ میں دینے کی وصیت کر دی تھی ، آپ صلی اللہ علی وسلم نے فرمایا تو اس پر کیوں نہ نکل پڑی حج بھی تو فی سبیل اللہ میں داخل ہے خیر ہمارے ساتھ تو تیرا حج نہ ہو سکا اب عمرہ کر لیناکیونکہ رمضان میں عمرہ (کا ثواب) حج کے برابر ہے
عن ابن عباس قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم إن عمرة فى رمضان تعدل حجّة
بخاری مسلم
حضرت ابن عباس راوی ہیں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” رمضان میں عمرہ کرنے کا ثواب حج کے ثواب کے برابر ہے
رمضان میں عمرہ کرنے کا ثواب رسول الله صلی الله علیہ
وسلم کے ساتھ حج کرنے کی برابر
انها امرتنی ان اسالك ما قاعد الحجه معك فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم اقرئھا السلام و رحمة الله و بركاته و اخبرها انها تعدل حجة معي يعني عمره في رمضان
(جزء الحدیث)
رواہ ابو داؤد
(مفہوم)
ایک صحابی حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ میری بیوی نے مجھے آپ سے یہ پوچھنے کی لئے بھیجا ہیکہ کونسا عمل آپ ک ساتھ حج کرنے ک برابر ہے ،
آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا اس عورت کو میرا سلام کہنا اور بتانا رمضان میں عمرہ کرنا میرے ساتھ حج کرنے کے برابر ہے .
عمرہ کے لئے جانے والا راستہ میں فوت ہو جائے تو اس کے لئے اجر
عن ابی ھریرة رضی اللہ تعالی عنہ قال قال رسول الله صلى الله عليه و سلم من خرج حاجا او معتمرا او غازيا ثم مات في طريقة كتب الله له اجر الغازي و الحاج و المعتمر
رواه البيهقي
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہیکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص حج یا عمرہ یا جہاد کے ارادے سے نکلے اور اسے راستے میں ہی موت آجائے تو اللہ تعالی اسے غازی حاجی یا عمرہ کرنے والے کا ثواب عطا فرماتا ہے