بنا عذر شرعی حج کی ادائیگی میں تاخیر کرنا :
و عن امامۃ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم من لم یمنعہ من الحج حاجۃ ظاھرۃ او سلطان جائر او مرض حابس فمات و لم یحج فلیمت ان شاء یھودیا و ان شاء نصرانیا .
( رواہ الدارمی )
ترجمہ : حضرت ابو امامہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہیکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” جس شخص کو ظاہری حاجت نے یا ظالم بادشاہ نے یا خطرناک مرض نے حج سے نہ روک رکھا ہو اور وہ حج کیے بغیر مر جائے تو اسے اختیار ہے کہ یہودی ہو کر مرے یا عیسائی ہو کر .
( رواہ ابو داؤد و دارمی )
و عن علی قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ” من ملک زادا و راحلۃ تبلغہ الی بیت اللہ و لم یحج فلا علیہ ان یموت یموت یہودیا او نصرانیا .
( مشکوۃ المصابیح )
حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہیکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” جو شخص حج کے لئے زاد و راحلہ رکھتا تھا اس کے باوجود حج نہیں کیا تو اس کے حق میں کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ یہودی یا نصرانی ہو کر مرے .
عن عمر بن الخطاب انہ قال لقد ھممت ان ابعث رجالا الی ھذہ الامصار فینظروا کل من کان لہ جدۃ و لم یحج لیضربوا علیھم الجزیۃ ماھم بمسلمین ما ھم بمسلمین .
( رواہ سعید فی سننہ ( حسن )
حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کی میں نے ارادہ کیا کچھ لوگوں کو شہروں میں بھیجوں وہ تحقیق کریں کہ جن لوگوں کو حج کی طاقت ہے اور انہوں نے حج نہیں کیا تو ان پر جزیہ مقرر کر دیں , ایسے لوگ مسلمان نہیں ہیں , ایسے لوگ مسلمان نہیں ہیں .
روایات مذکورہ میں اسباب ہوتے ہوئے اور کوئی مجبوری نہ ہوتے ہوئے بلاوجہ حج میں تاخیر کرنے والوں کے لئے بہت شدید وعیدیں ہیں ,
حدیث مبارک میں جو یہودی یا نصرانی ہو کر مرنے کا ﺫکر ہے وہ اس فریضہ سے غفلت کرنے والوں کے لئے عبرت ہے اور اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ شخص حج کی فرضیت کا منکر ہونے کی وجہ سے یہودی یا نصرانی کی طرح مرے گا بلکہ اسکا مطلب ہیکہ اس فریضہ کی اہمیت کو جانتے ہوئے بھی اس نے ادائیگی میں سستی اور کوتاہی کی اور جیسے یہود نصاری حج نہیں کرتے اس بھی اس طرح کیا یہاں یہ بات سمجھنی چاہئے یہاں مراد مشابہت ہے اور اس مشابہت کا تعلق گناہ سے ہے یعنی جس طرح یہود و نصاری سخت گناہ گار ہو کر مرتے ہیں حج میں بلاوجہ تاخیر کرنے والا بھی اسی طرح شدید گناہ کا بوجھ لئے مرے گا , بعض علماء نے فرماتے ہیں کہ یہ حدیث مبارک ترک حج کے گناہ کی شدت اور ہیبت ناکی کے اطہار کے لئے فرمائی ہے مگر بہر نوع ترک حج شدید گناہ اور عظیم جرم ہے ,
اور حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کا فرمان کے ایسے لوگوں پر جزیہ مقرر کر دو یہ بھی اسی ضمن میں ہے کیونکہ جزیہ اصل میں کفار کے لئے ہوتا ہے مگر حج میں بلا وجہ تاخیر کرنے والے کفار کے مشابہ ہیں تو تنبیہ کے لئے ان پر جزیہ مقرر کر دو .