خواتین کے ضروری مسائل
بہت سی خواتین دوران حج و عمرہ مخصوص ایام شروع ہو جانے کی صورت میں مسائل معلوم نہ ہونے کی وجہ پریشانی کا شکار ہو جاتی ہیں یہاں خواتین کے ضروری مسائل ﺫکر کیے جائیں گے جس سے استفادہ کرنا ضروری ہے .
حج کے افعال میں سوائے بیت اللہ شریف کا طواف کرنے کوئی چیز ایسی نہیں ہے جس میں خواتین کے مخصوص ایام رکاوٹ ہوں , اگر حج یا عمرہ کا احرام باندھنے سے پہلے ایام شروع ہو جائیں تو خاتون غسل یا وضو کر کے احرام باندھ سکتی ہے مگر احرام باندھنے کے بعد جو دو رکعتیں ادا کی جاتی ہیں وہ چھوڑ دے , حاجی کے لئے مکہ مکرمہ پہنچ کر پہلا طواف جسے طواف قدوم کہا جاتا ہے سنت ہے اگر عورت مخصوص ایام میں ہو تو یہ طواف چھوڑ دے , منی جانے سے پہلے اگر پاک ہو جائے تو طواف کرلے ورنہ ضرورت نہیں اور نہ اس پر کوئی کفارہ لازم ہوگا .
دوسرا طواف دس تاریخ کو کیا جاتا ہے جسے جسے طواف زیارت کہتے ہیں یہ حج کا فرض ہے اگر عورت اس دوران مخصوص ایام میں ہو تو طواف میں تاخیر کرے اور پاک ہونے کے بعد طواف کرے .
تیسرا طواف مکہ مکرمہ سے رخصت ہونے کے وقت کیا جاتا ہے یہ واجب ہے لیکن اگر اس دوران عورت مخصوص ایام میں ہو تو اس طواف کو بھی چھوڑ دے , اس سے یہ واجب ساقط ہوجاتا ہے , باقی منی , عرفات اور مزدلفہ میں جو مناسک ادا کیے جاتے ہیں وہ مناسک خواتین ایام مخصوصہ میں ادا کر سکتی ہیں .
اگر عورت نے عمرہ کا احرام باندھا ہے تو پاک ہونے تک عمرہ کا طواف و سعی نہ کرے اور اگر اس صورت میں اسے عمرہ کے افعال ادا کرنے کا موقع نہ ملا اور حج کے لئے منی روانگی کا وقت آ گیا تو عمرہ کا احرام کھول کر حج کا احرام باندھ لے یعنی بغیر نفل پڑھے وضو کر کے حج کے احرام کی نیت کرلے اور جو عمرہ کا احرام توڑ دیا تھا اس کی جگہ بعد میں عمرہ کرلے .
مسجد نبوی میں چالیس نمازیں پڑھنا مردوں کے لئے مستحب ہے خواتین کے لئے نہیں , خواتین کے لئے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں بھی مسجد کے بجائے اپنے گھر میں یا کس جگہ قیام ہے وہاں نماز پڑھنا افضل ہے .
مسئلہ : اگر عورت کو احرام کی حالت میں حیض یا نفاس آجائے تو عورت پاکی کا انتظار کرے گی , پاک ہونے نے بعد طواف اور سعی کرے گی اور بال کٹوا کر عمرہ پورا کر لے گی اور اگر عمرہ کے بعد یا آٹھویں ﺫی الحجہ کو حج کا احرام باندھنے کے بعد حیض یا نفاس آ جائے تو وقوف عرفہ , وقوف مزدلفہ , کنکریاں مرنا , تلبیہ و ﺫکر الہی سب کچھ کرے گی اور اگر حج کے طواف و سعی کے بعد حیض یا نفاس آ جائے تو طواف وداع ساقط ہو جائے گا کیونکہ حیض یا نفاس والی عورت پر طواف وداع نہیں .
مسئلہ : حیض یا نفاس کی حالت میں خواتین طواف بیت اللہ اور سعی صفا و مروہ کے علاوہ دیگر اعمال حج کر سکتی ہیں , طواف اس لئے نہ کریں کہ طواف کے لئے پاکی شرط ہے اور سعی اس لئے نہ کریں کہ طواف کے بغیر سعی نہیں ہوتی .
مسئلہ : خواتین کے لئے اس صورت میں حجر اسود کا بوسہ بالکل حرام ہے جبکہ اجنبی مردوں کے ساتھ جسم لگنے کا خدشہ ہو .
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے روضہ مبارک کے سامنے حاضری کے لئے خواتین کا غیر محرم کے ہجوم میں داخل ہونا حرام ہے , ایسیحالت میں خواتین دور سے سلام پیش کریں .
مسئلہ : عورت حیض کی حالت میں قرآن مجید کی کوئی بھی آیت تلاوت کی نیت اے نہیں پڑھ سکتی البتہ قرآن مجید کی وہ آیت یا سورت جس میں دعا یا اللہ تعالی کی حمد و ثناء ہو دعا اور ﺫکر کی نیت سے پڑھنا چاہے تو پڑھ سکتی ہے .
مسئلہ : مرد یا عورت پر غسل فرض ہو یا عورت حیض یا نفاس کی حالت میں ہو تو اسے مسجد میں جانا , بیت اللہ کا طواف کرنا اور قرآن کریم کا پڑھنا یا چھونا منع ہے .
مسئلہ : وقوف عرفات کے لئے عورت پاک ہونے کا انتظار نہ کرے اگر حیض یا نفاس کی حالت میں ہو تو عورت کے لئے وقوف عرفات کی گنجائش ہے .
اگر کوئی نابالغ لڑکی عمرہ کے احرام میں طواف کرے اور سعی کرے اور سعی کے بعد بالغ ہوجائے اور اس کے مخصوص ایام شروع ہو جائیں تو وہاں سے چلی آئے اور عمرہ کا احرام نہ کھولے بلکہ پاک ہونے کے بعد دوبارہ طواف اور سعی کرے ,
اور جو ناپاکی کی حالت میں طواف یا سعی کی اس کی وجہ سے اس پر کوئی دم جنایت نہیں کیونکہ احرام نابالغ ہنے کی حالت میں باندھا گیا تھا اور بلوغت سے پہلے وہ احکام شرعیہ کی مکلف نہیں تھی .
مسئلہ : اگر ماہواری روکنے کے لئے کسی دوا کا استعمال کیا تو اس میں کوئی حرج نہیں .
مسئلہ : عورت کا مخصوص ایام میں طواف سے پہلے سعی کرنا صحیح نہیں پاک ہونے کے بعد طواف و سعی کرکے احرام کھولے اس وقت تک احرام میں رہے .
مسئلہ : دوران طواف حیض آنے کی صورت میں طواف روک دے اور پاک ہونے کے بعد نئے سرے سے طواف کا اعادہ کرے .
مسئلہ : عورت حیض سے ایسے وقت میں پاک ہوئی کہ بارہویں ﺫی الحج کے آفتاب کے غروب ہونے میں اتنی دیر ہیکہ غسل کرکے مسجد میں جا کر پورا طواف یا صرف چار چکر کر سکتی ہے تو اس پر ایسا کرنا ضروری ہے اگر ایسا نہ کیا تو دم واجب ہوگا اگر اتنا وقت نہ ملے تو کچھ واجب نہیں .
مسئلہ : اگر عورت جانتی ہو کہ عنقریب حیض آنے والا ہے مگر اتنا وقت ہیکہ پورا طواف یا چار پھیرے کر سکتی ہے تو ایسا کرنا ضروری ہے اگر نہ کیا اور پھر ایام نحر گزرنے کے بعد پاک ہوئی تو دم واجب ہوگا ورنہ نہیں .
مسئلہ : جن خواتین کو ناپاکی ہوجائے انہیں چاہئےکہ اپنا سفر ملتوی کر دیں اور جب تک پاک ہو کر طواف نہیں کر لیتیں مکہ مکرمہ سے واپس نہ جائیں اگر ایام مخصوصہ کو روکنے کوئی تدبیر ہو تو پہلے سے اس تدبیر کا اختیار کرنا درست ہے .
مسئلہ : اگر عورت کے لئے مانع حیض دوا مضر نہ ہو عورت اسے برداشت کر سکتی ہو اور پہلے سے اس کا تجربہ بھی ہو تو حیض روکنے کی دوا کے استعمال کی صورت بھی اختیار کی جا سکتی ہے .
مسئلہ : حیض ہونے کی صورت میں اگر عورت طواف زیارت نہ کر سکے تو اس پر دم واجب نہ ہو گا , پاک ہونے کے بعد طواف زیارت کرے .
مسئلہ : اگر طواف کے دوران وضو ٹوٹ جائے تو اسی جگہ طواف کا سلسلہ روک دینا لازم ہے اور وضو کر کے وہاں سے ہی طواف کی تکمیل کی جا سکتی ہے مگر بہتر یہی ہیکہ نئے سرے سے طواف کا اعادہ کرے .
مسئلہ : آج کل حج کے سفر میں آمدورفت کی تاریخ پہلے ہی سے متعین ہوتی ہے تبدیل کرانا مشکل ہوتا ہے اور کافی پریشانی ہوتی ہے تو کیا ایسی مجبوری میں عورت حیض کی حالت میں طواف زیارت کر سکتی ہے یا نہیں .
حیض کی حالت میں حج کا رکن اعظم ” طواف زیارت ” کرنا بہت ہی سنگین گناہ ہے , ایسی صورت میں مسجد حرام میں داخل ہونا اور وہاں کافی وقت گزارنا ہوگا جبکہ ایسی حالت میں مسجد میں داخل ہونا ہی حرام ہے تو اس حالت میں بیت اللہ شریف میں داخل ہونا اور طواف زیارت جیسے اہم رکن کو ادا کرنا کیسے جائز ہوگا .
اس وجہ سے پاک ہونے کے بعد ہی طواف زیارت ادا کرے , آج کل جہازوں کی کثرت ہے کوشش کرنے پر کامیابی ہو سکتی ہے , معلم اور ﺫمہ دار لوگوں سے بات کر کے بھی اس کا حل نکالا جا سکتا ہے , اگر وہاں ٹھہرنے میں اخراجات کی تنگی کا اندیشہ ہے تو کسی سے قرض لے کر یا چندہ کر کے یہاں تک کہ رقم ختم ہو جانے کی صورت میں زکوۃ کی رقم لے کر انتظام کرنا جائز ہو گا ( اگر ایسا ممکن نہ ہو تو اپنے وطن سے رقم منگوا لے ) یہ سب امور حیض کی حالت میں طواف زیارت کرنے سے آسان ہیں , سہولت پسندی اور سستی سے ہرگز کام نہ لیا جائے .
اگر علم نہ ہو اور مسئلہ نہ جاننے کی صورت میں طواف کر لیا گیا تو حکما حج پورا ہو جائے گا اور احرام سے بھی عورت پوری طرح حلال ہو جائے گی مگر پورا اونٹ یا پوری گائے ﺫبح کرنا لازم ہوگا .
( جان بوجھ کر بغیر وضو کے یا ناپاکی کی حالت میں عبادات کی ادائیگی سے انسان کافر ہوجاتا ہے ) .
مسئلہ : حالت جنابت میں یا حالت حیض میں یا حالت نفاس میں اگر ( جہالت کی وجہ سے ) طواف کر لیا تو اس کے یہ احکام ہیں :
طواف زیارت کیا تو اس کے جرمانہ میں ایک گائے یا ایک اونٹ کی قربانی واجب ہوگی اور اگر ایسی حالت میں تین یا اس سے زیادہ چکر کیے تو ایک بکرا , گائے یا اونٹ کا ساتواں حصہ لازم ہوگا اور اگر پاکی کے بعد طواف کا اعادہ کرلیا تو جرمانہ ختم ہو جائے گا .
اگر جنابت یا حیض و نفاس کی حالت میں طواف عمرہ کر لیا تو ایک دم یعنی بکری کی قربانی لازم ہوگی اگر پاک ہونے کے بعد اعادہ کرلیا تو جرمانہ ختم ہو جائے گا .
حائضہ و نفساء پر طواف وداع معاف ہے ان پر یہ طواف واجب نہیں مگر اس حالت میں اگر طواف وداع کرلیا تو جرمانہ میں ایک قربانی لازم ہوگی اور اگر اعادہ کرلیا تو جرمانہ معاف ہو جائےگا .
طواف نذر ( جس نے طواف کی منت مانی ہو ) واجب ہے اس لئے اگر حالت حیض یا حالت نفاس یا جنابت کی حالت میں طواف نذر کیا تو جرمانہ میں دم لازم ہوگا ۃگر پاکی کی حالت میں اعادہ کرلیا تو جرمانہ معۃف ہو جائے گا .
حالت حیض یا حالت نفاس یا حالت جنابت میں طواف قدوم کرنے کا حکم بھی مذکورہ احکام کی طرح ہے .
طواف نفل اور طواف تحیۃ کا حکم بھی احکام مذکورہ کے مثل ہے .
طواف وداع :
حائضہ یا نفساء عورت اگر مکہ مکرمہ کی آبادی سے نکلنے کے بعد پاک ہو تو اسے واپس جا کر طواف کرنا واجب ہے جبکہ لوٹنا اپنے اختیار میں ہو اگر آبادی سے نکلنے کے بعد پاک ہو تو واجب نہیں لیکن اگر میقات سے گزرنے سے پہلے کسی وجہ سے واپس آئے گی تو طوۃف وداع واجب ہوگا .
عورت حج سے واپسی کے وقت حائضہ ہو جائے اور طواف وداع نہ کر سکے اور وہاں نہ ٹھہر سکے اور شوہر یا محرم کے ساتھ واپس آجائے تو دم لازم نہیں .
حائضہ پر طواف وداع واجب نہیں مگر پاک ہوجائے اور وقت ہو تو طواف وداع کر کے واپس ہونا افضل ہے .
حائضہ یا نفساء طواف وداع نہ کرے بلکہ حدود مسجد سے باہر باہر دعا مانگ کر رخصت ہو جائے .